Sunday 7 August 2016

خاموشی سے سن لو۔

کچھ ان کہی باتیں 
خاموشی سے سن لو
رائے نہ دو
خاموشی سے سن لو
کوئی پیارا لگے تو
اس کے دل کی دھڑکن
خاموشی سے سن لو
بحث ہو جائے کسی سے
تو خود کو بتانا
کہ کم عقل ہو تم
تو بس اگلے کی بات
خاموشی سے سن لو
جائو جب اپنوں کے پاس
اک عرصے کہ بعد
تو گلے شکوے ان کے
خاموشی سے سن لو۔۔۔
۔
(سید احمد رضا)

No comments:

Post a Comment